05-05-2021

مظفرآباد. آزادکشمیر میں جاری عدلیہ بحران کے خاتمہ کیلئے صدر ریاست فوری طورپرآئین کے اندر طے شدہ طریقہ کار کو اپناتے ہوئے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کیلئے سمری چیئرمین کشمیر کونسل کو ارسال کریں۔عدلیہ بحران کی جڑ صدر ریاست ہیں اوروہ غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں‘وزیراعظم آزاد کشمیر ان سے استعفیٰ لیں اور ان کا مواخذہ کیاجائے۔حکومت 15 ویں آئینی ترمیم دوبارہ ٹیبل کرنے سے باز رہے۔ اگرعدلیہ بحران کو مزید طوالت دینے‘ من پسند ججز کی تعیناتی کیلئے کوئی اقدام اٹھایا گیا تو ریاست بھر کے وکلاء اس کے خلاف اور رول آف لاء کیلئے بھرپور جدوجہد کرینگے اور جیل بھرو تحریک کا آغاز کیاجائیگا۔عدلیہ بحران من پسند ججز کی تقرری کے لیے جان بوجھ کر پیدا کیا گیا ہے، حکومت پاکستان اور قومی سلامتی کے ادارے آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عدلیہ بحران کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔صدر ریاست کی جانب سے ججوں کی تقرری کی نسبت آئین میں طے شدہ طریقہ کار پر عملدرآمد کے بجائے رکاوٹ پیداکرنے کی تحقیقات کی جائیں۔ ان خیالات کااظہار وائس چیئرمین آزادجموں وکشمیر بارکونسل خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت میں صدر سینٹرل بار ایسوسی ایشن راجہ آفتاب خان ایڈووکیٹ‘ راحت فاروق ایڈووکیٹ‘ ممبر بار کونسل سردار ریاض ایڈووکیٹ‘ ممبر بار کونسل شیر زمان اعوان ایڈووکیٹ‘ چوہدر ی اسماعیل ایڈووکیٹ‘ کے ڈی خان ترین ایڈووکیٹ‘عالیہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ‘ صباح ایڈووکیٹ‘ملک نصیر ایڈووکیٹ اور دیگر ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وائس چیئرمین آزادجموں وکشمیر بارکونسل خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ نے آزاد کشمیر میں جاری عدلیہ بحران کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مارچ2020میں ریٹائرڈ ہوئے اس کے بعد سنیئر جج جسٹس راجہ سعید اکرم کو ایکٹنگ چیف جسٹس تعینات کیا گیا جو ہنوذ قائمقام بینادوں پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ایک جج بھی 2020میں ریٹائرڈ ہو گے اب سپریم کورٹ میں ایک ایکٹنگ چیف جسٹس کام کررہے ہیں دوسری جانب ہائی کورٹ میں ایک سال سے زائد عرصہ سے ایکٹنگ چیف جسٹس فرائض سرانجام دیتے رہے جو مارچ 2021میں ریٹائرڈ ہو گے باقی دو ججز میں سے ایک وفات پا گئے ہیں اب صرف ایک جج قائمقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے طور پر کام کررہے ہیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ مکمل غیر فحال ہو چکی ہیں جب سپریم کورٹ مستقل چیف جسٹس 2020میں ریٹائرڈ ہوئے تو صدر ریاست نے سنیئر جسٹس راجہ سعید اکرم کی بطور مستقل چیف جسٹس تقرری کی سمری چیئرمین کشمیر کونسل کو ارسال کی یہ سمری ابھی پراسس میں تھی کہ خفیہ طور پر صدر ریاست دوسری سمری منظوری کے لیے ارسال کی جس میں موقف لیا گیا کہ راجہ سعید اکرم کے خلاف ریفرنس زیر التواء ہے لہذا اظہر سلیم بابر قائم چیف جسٹس ہائی کورٹ کو مستقل چیف جسٹس سپریم کورٹ تعینات کیا جائے اور قائم چیف جسٹس سپریم کورٹ کی مستقل تقرری کی سمری التواء میں رکھ دی گئی یہاں سے عدلیہ بحران نے جنم لیا صدرریاست نے ساری کاروائی کو خفیہ رکھا انکشاف ہونے پر اصل صورتحال منظر عام پر آگئی ساتھ ہی حکومت نے بدنیتی کے تحت ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس کی سپریم کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی سمری منظوری کے لیے چودہویں ترمیم عمل میں لائی اور چیئرمین کشمیر کونسل کو اظہر سلیم باربر والی سمیر منظوری پر زور دیا لیکن ناکام رہی۔قائمقام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر2021میں ریٹائرڈ ہو چکے اس کے باوجود انہیں کو مستقل چیف جسٹس سپریم کورٹ تعینات کرنے کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہے 15ویں ترامیم بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے من پسند ججز کی تقرری کا منصوبہ زیر کار ہے،صدر ریاست نے بدنیتی کے تحت قائمقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کو مستقل کرنے کی سمری تاحال چیئرمین کشمیر کونسل کو ارسال نہیں کی عدلیہ بحران آزاد کشمیر کے حکمرانوں اور صدر ریاست کی وجہ سے برقرار ہے بار کونسل نے گزشتہ دنوں صدر ریاست سے ملاقات کی بھی کی بار کونسل نے صدر ریاست پر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اظہر سلیم بابر کو سپریم کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کی سمری آئین اور قانون کے مغائر ہے،صدر ریاست بار کونسل کو اس نسبت مطمئن نہیں کر سکے اور نہ ہی سمری کا ریکارڈ فراہم کرسکے۔ان کا یہ موقف غلط ثابت ہو ا کہ اظہر سلیم بابر کی ریٹائرڈ منٹ کے بعد راجہ سعید اکرم کی بطور مستقل چیف جسٹس سپریم کورٹ تقرری کی سمری ارسال کر رکھی ہے۔وائس چیئرمین نے مذید کہا کہ حکومت آزاد کشمیر بدنیتی کے تحت آئین میں طے شدہ طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے 15ویں ترامیم کے ذریعے عبوری طریقہ کار کے تحت چیف جسٹس صاحبان کی مستقل تقرریوں اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے پس منظر میں من پسند ججز تعیناتی کا خطرناک کھیل کھیلنے کی ناکام کوشش کی اگر ایسا ہو جاتا تو اختیار کی نئی جنگ شروع ہوتی اس آڑ میں حکومت سیاسی شہادت کو رتبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی،صدر ریاست کا آئین میں ججوں کی تقرری کے طے شدہ طریقہ کار پر عمل سے انکار غداری کے مترادف ہے انہیں استعفیٰ دے دینا چائیے۔ان کا مذید کہناتھا کہ حکومت آزاد کشمیر کو مملکت پاکستا ن کی مضبوطی اور اس کی سلامتی کے لیے اقدامات اٹھانے چائیں غیر ضروری آئینی ترمیم سے نقصانات کا اندیشہ ہے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور قومی سلامتی کے ادارے آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عدلیہ بحران کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں صدر ریاست کی جانب سے ججوں کی تقرری کی نسبت آئین میں طے شدہ طریقہ کار پر عملدرآمد کے بجائے رکاوٹ پیداکرنے کی تحقیقات کی جائیں۔

مظفرآباد.

عدلیہ بحران کی نسبت صدر آزادکشمیر سے وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل خواجہ مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کی طویل ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق وائس چیئرمین بار کونسل چودھری شوکت عزیز ایڈوکیٹ ممبران بار کونسل شیر زمان اعوان ، ریاض مغل ، طاہر عزیز خان، صدر سنٹرل بار راجہ آفتاب ،جنرل سیکرٹری سپریم کورٹ راجہ الطاف بھی موجود ہیں۔