وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل اور ممبران بار کونسل نے ہائی کورٹ کا لائسنس حاصل کرنے والے وکلاء کے اعزاز میں تقریب تقسیم لائسنس ہائی کورٹ مورخہ 2023-04-18 بروز منگل دن 11:00 بجے بمقام دفتر بار کونسل میرپور میں رکھی جس میں ہائی کورٹ کے ٹیسٹ انٹرویو میں کامیاب ہونے والے وکلاء صاحبان کو لائسنس تقسیم کیے گئے۔ اس تقریب میں ممبران بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وکلاء کو لائسنس حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ آخر میں وائس چیئرمین صاحب نے تمام وکلاء صاحبان کو لائسنس حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی ۔وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ نوجوان وکالت میں محنت کریں ہائی کورٹ کا لائسنس حاصل کرنا بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے ۔ بار کونسل وکلاء کی فلاح وبہبود کے لیے بہت جلد صحت کارڈ اور مختلف بنکوں سے وکلاء کے لیے آسان قرضہ جات کے لیے معاہدہ کر رہےہیں ۔

وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل اور ممبران بار کونسل نے لوئر کورٹس کا لائسنس حاصل کرنے والے وکلاء کے اعزاز میں تقریب تقسیم لائسنس لوئر کورٹس مورخہ 2023-04-14 بروز جمعہ المبارک دن 11:00 بجے بمقام دفتر بار کونسل میرپور میں رکھی جس میں لوئر کورٹس کے ٹیسٹ انٹرویو میں کامیاب ہونے والے وکلاء صاحبان کو لائسنس تقسیم کیے گئے۔ ممبران بار کونسل نے وکلاء کو لائسنس حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ آخر میں وائس چیئرمین صاحب نے تمام وکلاء صاحبان کو لائسنس حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی اور وکالت شروع کرنے پر خوش آمدید کہا ۔وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ نوجوان وکالت میں محنت کریں تو کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

وائس چئیرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل محمد ندیم خان ایڈووکیٹ نے وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی عدلیہ کے متعلق توہین آمیز زبان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزاد کشمیر عدلیہ حاکم وقت کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ آئین قانون کے مطابق فیصلے دیتی ہے، آزاد کشمیر کی وکلاء برادری وزیر اعظم کی بازاری زبان کسی صورت برداشت نہیں کر سکتی، انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر عدلیہ روشن تاریخ رکھتی ہے اور اپنی نوعیت کے اہم اور منفرد فیصلے صادر کیے ہیں جس کی نظیر پاکستان کی عدالتوں میں بھی دی جاتی ہے، اعلی عدلیہ میں ججز کی کمی کے باوجود مثالی عدالتی فیصلوں کی وجہ سے قانون کی حکمرانی نظر آتی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا ججز کو دھمکیاں اور دھواں نکالنے کا بیان ناقابل قبول ہے وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ آزاد جموں کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان اور دیگر معزز ججز آئین و قانون سے باخوبی آگاہ ہیں اور ان کے فیصلہ جات کو نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ پاکستان میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ایسے میں وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی بیان بازی محض ذاتی خواہشات کی تکمیل نہ ہونا معلوم ہوتی ہے تاہم وزیر اعظم کو معلوم ہونا چاہیے کہ آزاد عدلیہ حاکم وقت کی خواہش کے مطابق نہیں صرف آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے، وائس چئیرمین محمد ندیم خان نے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کی دھمکیوں اور توہین آمیز بیانات کا اعلی عدلیہ کو سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کارروائی ضابطہ کرنا ہو گی۔

آزاد جموں وکشمیر بار کونسل کے وائس چئیرمین محمد ندیم خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آئین و قانون کی بالا دستی اور وکلاء کمیونٹی کو درپیش مسائل کا حل ہماری اولین ترجیح ہے، نوجوان وکلاء ملک و قوم کا مستقبل اور قیمتی اثاثہ ہیں، عدلیہ و سینئرز کا احترام اور کتاب سے مضبوط تعلق جوڑ کر ہی شعبہ وکالت میں نمایاں مقام پیدا کیا جا سکتا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوجوان وکلاء کو لوئر کورٹ کے جدید لائسنس حاصل کرنے پر کیا، وائس چئیرمین محمد ندیم خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ وکلاء کے دیرینہ مسائل سے باخوبی آگاہ ہوں میری ترجیح ہے کہ وکلاء کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں اسی لیے ہم نے آزاد کشمیر میں پہلی بار کوٹلی کے اندر انرولمنٹ کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا جہاں 80 کے قریب نوجوان وکلاء کو جدید لائسنس جاری کیے گئے، انہوں نے کہا کہ نوجوان وکلاء کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی ہم سب کی ذمہ داری ہے یہی نوجوان ہمارا روشن مستقبل ہیں ان کو وکالت کے رموز اور جوڈیشری کے ساتھ مثبت رویہ کی تربیت ہی ہمارا کل محفوظ کرے گا جبکہ شعبہ وکالت میں نمایاں مقام پانے کیلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان وکلاء کیس کی تیاری اور عدالت میں پیش ہونے اور کیس پیش کرنے کی سینئرز سے رہنمائی حاصل کریں، انہوں نے کہا کہ معروف محاورہ ہے کہ “باادب بامراد” اس لیے جو اپنے سینیئرز اور عدلیہ کا احترام نہیں کرے گا وہ کبھی کامیاب وکیل نہیں بن سکتا، انہوں نے کہا کہ ہم وکلاء کو دفاتر اور رہائشی قلت کے تدارک کیلئے بھی کوشاں ہیں جبکہ بحیثیت کشمیری ہم سب کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ اپنے کشمیری بھائیوں کو بھارت کے چنگل سے نجات دلانے کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کریں تاکہ مقبوضہ کشمیر کے محکوم عوام بھی آزادی کی منزل پا سکیں۔
 
میرپور 28 مارچ2023
متنازعہ مردم شماری روک کر آزاد حکومت کے زیر نگرانی مردم شماری کروائی جائے، اسٹیٹ سبجیکٹ رولز کی خلاف ورزی ختم، سندھ ہاؤس کیلئے الاٹ کی گئی زمین، پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا نوٹیفیکیشن منسوخ اور آزاد کشمیر میں غیر ریاستی افراد کی ملازمت کے اعلانات واپس لیے جائیں، آزاد جموں وکشمیر بار کونسل و جملہ بار ایسو سی ایشنز معاملہ کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں ضرورت پڑنے پر عدالتی چارہ جوئی کے ساتھ احتجاج کا راستہ بھی اختیار کیا جائے گا، پاکستان کے معاشی و سیاسی حالات پر ریاست جموں و کشمیر میں بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے، سیاسی جماعتوں کو کشیدگی کے بجائے مل بیٹھ کر معاملات یکسو کرنے چاہئے، قومی اداروں کے خلاف مہم جوئی کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار محمد ندیم خان ایڈووکیٹ وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل، راجہ زبیر احمد ایڈووکیٹ صدر سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن، سردار حامد رضا خان ایڈووکیٹ صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، چوہدری کامران طارق ایڈووکیٹ صدر ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن میرپور نے کشمیر پریس کلب میرپور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پرطارق بشیر ایڈووکیٹ ممبر آزاد جموں وکشمیر بار کونسل، وسیم صابر ایڈووکیٹ ممبر آزاد جموں وکشمیر بار کونسل، سردار فضل رازق ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار میرپور، فیصل عثمان ایڈووکیٹ جوائنٹ سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار میرپور، عزیز الرحمن ایڈووکیٹ سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آزادکشمیر، نذر حسین نذر ایڈووکیٹ، راجہ فرقان علی ایڈووکیٹ، عادل نذیر ایڈووکیٹ، راجہ نثار ایڈووکیٹ، سمیع الحسن ایڈووکیٹ، خرم زبیر ایڈووکیٹ، روباص احمد ایڈووکیٹ، توقیر نجیب ایڈووکیٹ کے علاوہ دیگر وکلاء بھی موجود تھے، وائس چیئرمین بار کونسل محمد ندیم خان ایڈووکیٹ و دیگر وکلاء نمائندوں نے کہا کہ یکم جنوری 1948کو ہندوستان مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ لیکر گیا اقوام متحدہ کی 13اگست 1948کی قرارداد پر دونوں ممالک نے ریاست جموں و کشمیر کے شہریوں کو حق خودارادیت دینے کے علاوہ معاشی و معاشرتی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری اٹھائی لیکن 5اگست 2019 کو ہندوستان نے طاقت کے بل بوتے پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہندو یونین میں ضم کیا اس دوران لاک ڈاؤن کے ذریعہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے ریاست پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا حامی ہے اور اس حوالہ سے کشمیریوں کی سیاسی سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا مگر گزشتہ برس آزاد کشمیر اسمبلی سے آزاد کشمیر کی آئینی حیثیت متاثر کرنے کیلئے پندرہویں ترمیم اور ٹور ازم اتھارٹی منظور کروانے کی کوشش سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ یہ اقدامات ہندوستان کے 15اگست 2019کے تسلسل میں اٹھائے جا رہے ہیں اوران خدشات کو حالیہ متنازعہ مردم شماری میں مزید تقویت دی ہے کہ مردم شماری میں آزاد کشمیر کا تذکرہ سرے سے ہی موجود نہیں جبکہ پہاڑی گوجری اور دیگر زبانوں کو بھی حذف کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں سب سے خطرناک بات 6ماہ سے زائد ریاست کے باہر قیام کرنے والوں کو شہری شمار نہ کرنا ہے جبکہ ہر ذی الشعور جانتا ہے کہ آزاد کشمیر سے 15لاکھ سے زائد کشمیری بیرون ممالک بسلسلہ روزگار مقیم ہیں علاوہ ازیں بڑی تعداد پاکستان کے صوبوں میں آباد ہے اتنی بڑی تعداد کو مردم شماری میں آزاد کشمیرکی شہریت سے محروم کرنا یہاں کی عوام کے بنیادی حقوق سلب کرنے کے علاوہ مستقبل میں ریاست جموں وکشمیر کے مستقبل کے تعین کے حوالے سے رائے شماری پر اثر انداز ہونے کا تاثر پیدا کرتا ہے، وائس چیئرمین نے کہا کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم آزاد کشمیر نے سندھ ہاؤس کی اراضی مختص کرنے کا نوٹیفیکیشن وزیر اعلیٰ سندھ کے حوالہ کیا جبکہ پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے نام سے ایک متنازعہ منصوبہ بھی جاری کیا یہ تمام اقدامات اسٹیٹ سبجیکٹ رول کی سنگین خلاف ورزی کے علاوہ خود آئین پاکستان کی دفعہ 257 کی خلاف ورزی ہے یہ اس لیے بھی تشویش ناک ہے کہ ہندوستان بھی اسی پیٹرن پر اسٹیٹ سبجیکٹ رولز ختم کر کے اپنے توسیع پسندانہ (expansionism)منصوبوں کو آگے بڑھا رہا ہے، وکلاء نمائندگان ریاستی شہریوں نے اپنے مطالبات پاکستان کی پارلیمنٹ کے سامنے رکھے ہوئے ہیں، پاکستان کے وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ اور مشیرامور کشمیر قمر الزماں کائرہ نے فورم کے وفد سے مذاکرات میں مطالبات سے اتفاق کرتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے کابینہ میں غور و خوض کے علاوہ سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا تھا تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی پیش رفت نہ ہوئی ہے، خاص کر مردم شماری تا حال جاری ہے اور اس میں آزاد جموں و کشمیر کی شناخت، قومیت، زبانوں اور 6ماہ سے زائد بیرون آزاد کشمیر مقیم کشمیری شہریوں کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا،ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان ان اقدامات سے گریز کرے گی جن کی ہندوستان کے 15اگست 2019کے اقدامات کو تقویت پہنچنے کے علاوہ ریاستی مستقل تقسیم کی راہ ہموار ہو، وائس چیئرمین نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی و معاشی حالات پر ریاست جموں و کشمیر میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، سیاسی جماعتوں کو کشیدگی کے بجائے مل بیٹھ کر معاملات یکسو کرنا چاہئے اور قومی اداروں کے خلاف مہم جوئیپاکستان دشمن قوتوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے اس عمل کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ پارلیمان اس حوالے سے سنجیدہ اور فوری نوعیت کے اقدامات اٹھا کر معاملات کو یکسو کرے گی۔

10-05-2021

تعزیت
ضیاء سردار ایڈوکیٹ سابق وائس چیئرمین بار کونسل کی اچانک وفات کا سن کر دل انتہائی افسردہ ہے۔ ان کیساتھ انتہائی دوستانہ تعلق رہا وہ بحیثیت انسان اچھے اوصاف کے مالک تھے۔ اللہّ تعالی انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔

خواجہ مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل

05-05-2021

مظفرآباد. آزادکشمیر میں جاری عدلیہ بحران کے خاتمہ کیلئے صدر ریاست فوری طورپرآئین کے اندر طے شدہ طریقہ کار کو اپناتے ہوئے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کیلئے سمری چیئرمین کشمیر کونسل کو ارسال کریں۔عدلیہ بحران کی جڑ صدر ریاست ہیں اوروہ غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں‘وزیراعظم آزاد کشمیر ان سے استعفیٰ لیں اور ان کا مواخذہ کیاجائے۔حکومت 15 ویں آئینی ترمیم دوبارہ ٹیبل کرنے سے باز رہے۔ اگرعدلیہ بحران کو مزید طوالت دینے‘ من پسند ججز کی تعیناتی کیلئے کوئی اقدام اٹھایا گیا تو ریاست بھر کے وکلاء اس کے خلاف اور رول آف لاء کیلئے بھرپور جدوجہد کرینگے اور جیل بھرو تحریک کا آغاز کیاجائیگا۔عدلیہ بحران من پسند ججز کی تقرری کے لیے جان بوجھ کر پیدا کیا گیا ہے، حکومت پاکستان اور قومی سلامتی کے ادارے آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عدلیہ بحران کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔صدر ریاست کی جانب سے ججوں کی تقرری کی نسبت آئین میں طے شدہ طریقہ کار پر عملدرآمد کے بجائے رکاوٹ پیداکرنے کی تحقیقات کی جائیں۔ ان خیالات کااظہار وائس چیئرمین آزادجموں وکشمیر بارکونسل خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت میں صدر سینٹرل بار ایسوسی ایشن راجہ آفتاب خان ایڈووکیٹ‘ راحت فاروق ایڈووکیٹ‘ ممبر بار کونسل سردار ریاض ایڈووکیٹ‘ ممبر بار کونسل شیر زمان اعوان ایڈووکیٹ‘ چوہدر ی اسماعیل ایڈووکیٹ‘ کے ڈی خان ترین ایڈووکیٹ‘عالیہ عبدالرحمان ایڈووکیٹ‘ صباح ایڈووکیٹ‘ملک نصیر ایڈووکیٹ اور دیگر ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وائس چیئرمین آزادجموں وکشمیر بارکونسل خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ نے آزاد کشمیر میں جاری عدلیہ بحران کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مارچ2020میں ریٹائرڈ ہوئے اس کے بعد سنیئر جج جسٹس راجہ سعید اکرم کو ایکٹنگ چیف جسٹس تعینات کیا گیا جو ہنوذ قائمقام بینادوں پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ایک جج بھی 2020میں ریٹائرڈ ہو گے اب سپریم کورٹ میں ایک ایکٹنگ چیف جسٹس کام کررہے ہیں دوسری جانب ہائی کورٹ میں ایک سال سے زائد عرصہ سے ایکٹنگ چیف جسٹس فرائض سرانجام دیتے رہے جو مارچ 2021میں ریٹائرڈ ہو گے باقی دو ججز میں سے ایک وفات پا گئے ہیں اب صرف ایک جج قائمقام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے طور پر کام کررہے ہیں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ مکمل غیر فحال ہو چکی ہیں جب سپریم کورٹ مستقل چیف جسٹس 2020میں ریٹائرڈ ہوئے تو صدر ریاست نے سنیئر جسٹس راجہ سعید اکرم کی بطور مستقل چیف جسٹس تقرری کی سمری چیئرمین کشمیر کونسل کو ارسال کی یہ سمری ابھی پراسس میں تھی کہ خفیہ طور پر صدر ریاست دوسری سمری منظوری کے لیے ارسال کی جس میں موقف لیا گیا کہ راجہ سعید اکرم کے خلاف ریفرنس زیر التواء ہے لہذا اظہر سلیم بابر قائم چیف جسٹس ہائی کورٹ کو مستقل چیف جسٹس سپریم کورٹ تعینات کیا جائے اور قائم چیف جسٹس سپریم کورٹ کی مستقل تقرری کی سمری التواء میں رکھ دی گئی یہاں سے عدلیہ بحران نے جنم لیا صدرریاست نے ساری کاروائی کو خفیہ رکھا انکشاف ہونے پر اصل صورتحال منظر عام پر آگئی ساتھ ہی حکومت نے بدنیتی کے تحت ہائی کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس کی سپریم کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی سمری منظوری کے لیے چودہویں ترمیم عمل میں لائی اور چیئرمین کشمیر کونسل کو اظہر سلیم باربر والی سمیر منظوری پر زور دیا لیکن ناکام رہی۔قائمقام چیف جسٹس اظہر سلیم بابر2021میں ریٹائرڈ ہو چکے اس کے باوجود انہیں کو مستقل چیف جسٹس سپریم کورٹ تعینات کرنے کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہے 15ویں ترامیم بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے من پسند ججز کی تقرری کا منصوبہ زیر کار ہے،صدر ریاست نے بدنیتی کے تحت قائمقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کو مستقل کرنے کی سمری تاحال چیئرمین کشمیر کونسل کو ارسال نہیں کی عدلیہ بحران آزاد کشمیر کے حکمرانوں اور صدر ریاست کی وجہ سے برقرار ہے بار کونسل نے گزشتہ دنوں صدر ریاست سے ملاقات کی بھی کی بار کونسل نے صدر ریاست پر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اظہر سلیم بابر کو سپریم کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کی تعیناتی کی سمری آئین اور قانون کے مغائر ہے،صدر ریاست بار کونسل کو اس نسبت مطمئن نہیں کر سکے اور نہ ہی سمری کا ریکارڈ فراہم کرسکے۔ان کا یہ موقف غلط ثابت ہو ا کہ اظہر سلیم بابر کی ریٹائرڈ منٹ کے بعد راجہ سعید اکرم کی بطور مستقل چیف جسٹس سپریم کورٹ تقرری کی سمری ارسال کر رکھی ہے۔وائس چیئرمین نے مذید کہا کہ حکومت آزاد کشمیر بدنیتی کے تحت آئین میں طے شدہ طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے 15ویں ترامیم کے ذریعے عبوری طریقہ کار کے تحت چیف جسٹس صاحبان کی مستقل تقرریوں اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے پس منظر میں من پسند ججز تعیناتی کا خطرناک کھیل کھیلنے کی ناکام کوشش کی اگر ایسا ہو جاتا تو اختیار کی نئی جنگ شروع ہوتی اس آڑ میں حکومت سیاسی شہادت کو رتبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی،صدر ریاست کا آئین میں ججوں کی تقرری کے طے شدہ طریقہ کار پر عمل سے انکار غداری کے مترادف ہے انہیں استعفیٰ دے دینا چائیے۔ان کا مذید کہناتھا کہ حکومت آزاد کشمیر کو مملکت پاکستا ن کی مضبوطی اور اس کی سلامتی کے لیے اقدامات اٹھانے چائیں غیر ضروری آئینی ترمیم سے نقصانات کا اندیشہ ہے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور قومی سلامتی کے ادارے آئین میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عدلیہ بحران کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کریں صدر ریاست کی جانب سے ججوں کی تقرری کی نسبت آئین میں طے شدہ طریقہ کار پر عملدرآمد کے بجائے رکاوٹ پیداکرنے کی تحقیقات کی جائیں۔

27-04-2021

مظفرآباد.

عدلیہ بحران کی نسبت صدر آزادکشمیر سے وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل خواجہ مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کی طویل ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق وائس چیئرمین بار کونسل چودھری شوکت عزیز ایڈوکیٹ ممبران بار کونسل شیر زمان اعوان ، ریاض مغل ، طاہر عزیز خان، صدر سنٹرل بار راجہ آفتاب ،جنرل سیکرٹری سپریم کورٹ راجہ الطاف بھی موجود ہیں۔

27-04-2021

مظفرآباد

امیر حمزہ ایڈوکیٹ پر قاتلانہ حملے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور آزاد حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ اگر ملزمان کو بروقت گرفتار نہ کیا گیا تو وکلاء کے احتجاج کی کال دی جائے گی۔

خواجہ مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ

وائس چیئرمین بار کونسل آزادکشمیر

10-04-2021

آزاد کشمیر میں عدالتی بحران ختم نہ ہو سکا،وکلاء کے ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے،حکومت آزاد کشمیر کو فی الفور عدالتی بحران ختم کرنے کی دھمکی،ایک ماہ سے جاری احتجاج آزاد کشمیر کے حکمرانوں کو ٹس سے مس نہیں ہوتی،احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین بار کونسل آزاد کشمیر خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالتی بحران کے خاتمے کے لیے وکلاء کی ہڑتال کو ایک ماہ ہونے کو ہے اسکے باوجود حکمران عدالتی نظام کے خلاف خطرناک کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ہیں،حکومت آزاد کشمیر خفیہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے،بار کونسل حکمرانوں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر آئینی اور قانونی زمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عدالتی بحران ختم کریں۔بصورت دیگر آزاد کشمیر کے وکلاء راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے،ایک بااثر اور مرعات یافتہ طبقہ جان بوجھ کر آزاد کشمیر کے اندر انتخابا ت سے قبل عدالتی بحران کی وجہ سے حالا ت خراب کرنا چاہتا ہے اور عدالتی بحران کو مذید سنگین ترین بنانے کی سازش کی جارہی ہے جب تک عدالتی نظام اصل حالت میں بحال نہیں کیا جاتا اس وقت تک آزاد کشمیر کے تمام وکلاء آئین اور قانون کی سربلندی کے لیے سڑکوں پر رہیں گے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے،عدالتی نظام کو مفلوج کر کے آزاد کشمیر کے ہزاروں وکلاء کو دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے وکلاء سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے،اور آئین اور قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔احتجاجی وکلاء سے صدر سنٹرل بار راجہ آفتاب خان،سابق وائس چیئرمین بار کونسل چوہدری شوکت عزیز،سیکرٹری جنرل سنٹرل بار ایسوسی ایشن وحید بشیر اعوان،سیکرٹری جنرل ہائی کورٹ ذوالقرنین نقوی،چوہدری اسماعیل،خواجہ ممتاز،چوہدری عدنان،مرتضیٰ میر،خواجہ جنید پنڈت،میر رضوان،شیخ عتیق،مسعود شہرازی،مصباح مشتا ق نے بھی خطاب کیا۔

04-04-2021

آزادکشمیر کا عدالتی نظام حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ذاتی انتقام کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ آزادکشمیر کے حکمران عدلیہ بحران کی آڑ میں سیاسی شہید بننا چاہتے ہیں حالانکہ عدلیہ بحران انہی کا پیدا کردہ ہے۔ وزیراعظم پاکستان چئیرمین کشمیر کونسل فوری نوٹس لیتے ہوئے آزادکشمیر کا عدالتی نظام بحال کریں۔

صدر ریاست کا آفس عدالتی بحران کا مکمل ذمہ دار ہے۔ صدر ریاست کی عدلیہ بحران کی نسبت جملہ کاروائی آئین اور قانون کے مغائر ہے۔ صدر ریاست کے خلاف قانون اقدامات کی وجہ سے عدلیہ بحران نے جنم لیا ہےاس وقت عدلیہ بحران ریاست کے اندر سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ اس وقت عملاً غیر فعال ہے۔ بار کونسل جلد اپنے نئے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

بار کونسل آزادکشمیر کے حکمرانوں کو عدلیہ بحران کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔ عدلیہ پر شب خون مارنے کا ان سے پورا پورا حساب لیا جائے گا۔بار کونسل کرونا وبا میں بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔ حالات بہتر ہونے پر پورے آزادکشمیر میں مظاہروں کا اعلان کیا جائے گا۔

خواجہ محمد مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ

وائس چئیرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل

In reply to lawyers’ various questions from different Districts of Azad Kashmir, Khawaja Maqbool War Advocate, Supreme Court, Vice Chairman Bar Council AJK said that AJK Bar Council is the highest elected constitutional body of the lawyers in Azad Kashmir.

Bar council will go to any length to play its constitutional role with full strength in the present Judicial crisis in Azad Kashmir. He said, We shall not let anyone stand in our way to dissuade us from upholding the supremacy of law and justice.

Bar council will take stern action without any fear and pressure against any lawyer whose conduct may result in a bad name to our legal profession and/or may find him/herself guilty of professional misconduct.

Vice Chairman further said that he is well aware of the issues and the challenges our legal fraternity is facing at present and he will continue to work tirelessly with all government authorities for prompt and amicable solution of these.

He further added that, he has been and shall continue to be an active and brave voice of the lawyers of Azad Kashmir.

29-03-2021

سردار محمد صادق خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سابق جج عدالت عظمی آذاد کشمیر آج مورخہ 29 مارچ 2021 کو وفات پا چکے ھیں جنکی نماز جنازہ کل بتاریخ 30 مارچ 2021 بمقام راولاکوٹ ادا کی جائے گی آذاد کشمیر بھر کے وکلاء بار کونسل رولز 1998 کے رول131 A کے تحت یوم سوگ منائیں گے اور عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے

خواجہ محمد مقبول وار ایڈووکیٹ

وائس چیئرمین آذاد کشمیر بار کونسل

30-03-2021

مظفرآباد خواجہ محمد مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ وائس چیئرمین آزاد جموں و کشمیر بار کونسل نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کے دارالحکومت میں عدلیہ بحران کی نسبت آزادکشمیر بھر کے وکلاء کا احتجاجی مظاہرہ جو ایوان وزیراعظم، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے 10 اپریل 2021 کو ہونا تھا ، کرونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کیا گیا ہے اور وکلاء کے بھوک ہڑتالی کیمپ بھی موخر کیئے گئے ہیں۔

02-04-2021

خواجہ محمد مقبول وار ایڈوکیٹ سپریم کورٹ وائس چیئرمین آزاد جموں وکشمیر بار کونسل نے کامران طارق ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ممبر بار کونسل کی حقیقی بہن ، چودھری لیاقت ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ممبر بار کونسل کی حقیقی والدہ محترمہ ، شاہد اعوان ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کی والدہ محترمہ ، شوکت اعوان سیکرٹری بار کونسل آزاد جموں وکشمیر کی والدہ محترمہ کی وفات پر گہرے دکھ ، رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللّٰہ پاک ان کی مغفرت  فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے
22-03-2021